[vc_row][vc_column width=”5/6″ offset=”vc_col-lg-offset-1″][vc_custom_heading text=”تیری اُمت نے میرے دَر کو جلایا باباﷺ
پھر وہ جلتا ہوا دَر مجھ پے گِرایا باباﷺ
” font_container=”tag:h2|text_align:center” el_class=”.urdu”][vc_empty_space height=”22px”][vc_column_text el_class=”.urdu”]
لوٹ کر آئی تو چہرہ بھی میرا زخمی تھا
میری زینبؑ کو میری پیشی کا پہلا نوحہ میرے بالوں کی سفیدی نے سُنایا باباﷺ |
ریکھ تھی شعلے تھے سہمے ہوئے بچے یا دھواں
میرے آنگن میں تھا اِک شامِ غریباں کا سماں در ہٹا کر مجھے فضہؑ نے اُٹھایا باباﷺ
|
بیٹھ کر پڑھتی ہوں مُشکل سے نمازِ شب بھی
پھر بھی عباسؑ کی خلقت کی دُعا بھولی نہیں جب بھی زخمی ہوئےہاتھوں کو اُٹھایا باباﷺ |
لے چلے قیدی بنا کر جو علیؑ کو دُشمن
میں نے چھوڑا نہیں حیدرؑ کی عبا کا دامن تازیانوں نے مگر مجھ سے چھوڑایا باباﷺ
|
کون سا در ہے جہاں آپ کی بیٹی نہ گئی
ارے بات سُننا تو کُجا یوں ہوئی عزت میری کوئی دروازے سے باہر نہیں آیا باباﷺ |
زخمی حالت میں بھی دہلیز سے باہر آئی
پر علی ولی الله بچا کر لائی عہد جو میں نے کیا تھا وہ نبھایا باباﷺ
|
جس جگہ آپ نے رُک رُک کے اجازت مانگی
وہاں گستاخ مسلمانوں نے بیعت مانگی ارے کوئی شعلے تو کوئی لکڑیاں لایا باباﷺ |
خود یہ دیکھا ہے تیرے شہر کی دیواروں نے
کیسی غربت تھی کے ہاتھوں میں ستم داروں نے رسیاں باندھ کے حیدرؑ کو پھرایا باباﷺ
|
عرش اور فرش پہ محسنؔ ہوا کہرام بپا
جس گھڑی رو کو وِلایت کی شہیدہ نے کہا مجھ کو ہنس ہنس کو زمانے نے رُلایا باباﷺ
|
(محسنؔ جعفری)[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row]
Leave a Reply
Comments powered by Disqus