ایک ننھی سی لحد رَن میں بناتے ہیں حسینؑ
خاک میں دوسرے محسنؑ کو چھپاتے ہیں حسینؑ

ڈالتے جاتے ہیں اصغرؑ کے بدن پر مٹی

اور خیموں کی طرف دیکھتے جاتے ہیں حسینؑ

 

ایک ننھی سی لحد رَن میں بناتے ہیں حسینؑ

خاک میں دوسرے محسنؑ کو چھپاتے ہیں حسینؑ

 

لاشِ حُرؑ نے کہا رومال یہ دے دو جا کر

زخم بے شیر کا ہاتھوں سے چُھپاتے ہیں حسینؑ

 

مرتے دم ننھے سے ہاتھوں نے جسے تھاما تھا

اب وہ دامن علی اصغرؑ سے چُھراتے ہیں حسینؑ

 

کہا صغریٰؑ نے کہ مرکر مِلوں گی شہہؑ سے

مجھ کو معلوم ہے ہر قبر میں آتے ہیں حسینؑ

 

ڈھونڈنے آئیں گے اِس لاش کو نیزہ بردار

چُھپ کے بانوؑ سے یہ زینبؑ کو بتاتے ہیں حسینؑ

 

کوئی زینبؑ کو بُلا لائے تکلمؔ جاکر

برچھی اکبرؑ کے کلیجے سے چُھراتے ہیں حسینؑ

 

لاشِ عباسؑ پَہ کہتی تھیں یہ زہرہؑ رو کے

اُٹھو عباسؑ تمہیں کب بُلاتے ہیں حسینؑ

 

(میر تکلمؔ میر)

Share in
Tagged in