[vc_row][vc_column width=”5/6″ offset=”vc_col-lg-offset-1″][vc_custom_heading text=”اے میرے بھائی رضاؑ
اے غریبُ الغرباء
اے میرے بھائی رضاؑ
روکے معصومہ قمؑ
قم سے دیتی ہیں صدا
اے میرے بھائی رضا
” font_container=”tag:h2|text_align:center”][vc_empty_space height=”22px”][vc_column_text el_class=”.urdu”]
دیکھنےآئی ہوں میں قم سو صورت تیری
اے غریبُ الغرباء دیکھ غربت میری کوئی بتلاتانہیں مجھکو مشہد کا پتا |
تیرا دیدار نہیں بھائی قسمت میں میری
دے ہواؤں کو زرا حکم اے میرےعلیؑ سُن لو آواز تیری دل بہل جائے میرا |
جب سے پہنچی ہوں میں قُم دِل ہیں قابو میں کہا
غمزدہ آئی نظر آئے نظر شہر کے پِیر و جواں دیکھ کر کالے علم دل دہلتا ہیں میرا |
مجھ پے جو بَیت گئی وہ عالم کچھ بھی نہیں
سامنے زینبؑ کے میرے غم کچھ بھی نہیں میں نہ بازار گئی نہ چھینی میری رِدا |
کس جگہ کانٹے چُبھے کس جگہ تھک کے گری
پوچھوں چھالوں سے زرا کیسے میلوں میں چلی زخم پیروں کے تمھیں غم سنائے گے میرا |
ہوں یتیماں لیکن وہ یتیماں تو نہیں
قیدی باباؑ کی قسم میں سکینہؑ تو نہیں جس کے گُوہر بھی چھینے ہائے جس کا دامن بھی جلا |
قم سے مشہد جو گیا زائرِمولا رضاؑ
اے تکلمؔ وہ یہی لے کے پیغام چلا راستہ تیری بہن اب بھی تکتی ہیں تیرا |
ساتھ جائے گا میرے یہ غمِ تنہائی
تم بھی اکبرؑ کی طرح نہیں لوٹے بھائی روز صغریٰؑ کی طرح میں جلاتی ہوں دیا |
(میر تکلمؔ میر)
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row]
Leave a Reply
Comments powered by Disqus