دربارمیں یہ کہتی تھی زہرہ کی لاڈلی مت مار تو لبوں پَہ میرے بھائی کے چھڑی
ظالم ہے ہاتھ جوڑ کے یہ التجا میری مت مار تو لبوں پَہ میرے بھائی کے چھڑی

جلتی زمیں پَہ فاطمہؑ کے دلِ کے چین کو

یہ زبح ہوتے دیکھ چُکی ہے حُسیؑن کو

مظلوم کی ہو سامنے بیٹی کھڑی ہوئی

مت مار تو لبوں پَہ میرے بھائی کے چھڑی

جس دِن سے ہم اسیر ہیں ماں ساتھ ساتھ ہے

چہرے پَہ اب حُسیؑن کے اماں کا ہاتھ ہے

زہرہؑ سَرِ حُسیؑن سے لپٹی ہیں اِس گھڑی

مت مار تو لبوں پَہ میرے بھائی کے چھڑی

 

ظلم و ستم سے تیرا اگر دِل نہیں بھرا

لے خواہرے حُسیؑن سے بدلا حُسیؑن کا

دے لے کچھ اور مجھ کو سزا تازیانوں کی

مت مار تو لبوں پَہ میرے بھائی کے چھڑی

اِک بار بس اسیر سروں پر نگاہ کر

غازیؑ تڑپتا ہے تیرے ہر ایک وار پر

تڑپا رہا ہے کیوں اُسے مرنے کے بعد بھی

مت مار تو لبوں پَہ میرے بھائی کے چھڑی

 

پہلےہی سر حُسیؑن کا زخمی ہے دیکھ لے

ہم سے زیادہ وہ سَر شبیرؑ نے سہے

بازار میں جو برسے تھے پتھر ابھی ابھی

مت مار تو لبوں پَہ میرے بھائی کے چھڑی

زُلفیں پکڑ کے پُشت سے کاٹا گیا یہ سر

خُولی کے گھر تندور میں رکھا گیا یہ سر

ہائے ایسی بھی کیا نبیﷺ کےنواسے سے دُشمنی

مت مار تو لبوں پَہ میرے بھائی کے چھڑی

 

بنتِ علیؑ کا میرتکلمؔ تھا یہ بیاں

اب اور لے نہ میری خاموشی کا امتحاں

یہ لب ہلے تو ہوگی قیامت بپا ابھی

مت مار تو لبوں پَہ میرے بھائی کے چھڑی

اِس سر سے ایک بال بھی ٹوٹاکبھی اگر

ماں رات بھر تڑپتی تھی پہلو میں بیٹھ کر

ظالم چلا نہ قلب پہ اماں کو پھر چُھری

مت مار تو لبوں پَہ میرے بھائی کے چھڑی

 

(میر تکلمؔ میر)

Share in
Tagged in