کیا لکھا فاطمہ صغراؑ نے

شہہؑ نے چاہا تو بہت زخم مگر اتنے تھے۔۔۔۔۲

لاشہ عباسؑ کا دریا سے اُٹھایا نہ گیا

شہہؑ سے خط لاشہ اکبرؑ پہ سنایا نہ گیا۔۔۔۔۲

کیا لکھا فاطمہ صغراؑ نے بتایا نہ گیا

 

دیکھا سیراب زبیحہ تو بولے سجاد۔۔۔۔۲

میرے بابا کو تو پانی بھی پلایا نہ گیا۔۔۔۔

 

جب تلک آ نہ گئے سارے شرابی تب تک۔۔۔۔۲

ثانی زہراؑ کو دربار میں لایا نہ گیا

بھیڑ اس درجا تھی ہنستے ہوئے لوگوں کی وہاں۔۔۔۔۲

سر بھی بازار میں عابدؑ سے اُٹھایا نہ گیا

 

ایک شبیرؑ کی بیٹی کے سوا دنیا میں۔۔۔۔۲

کسی معصوم کو بھی ناکے سے گرایا نہ گی

 

میر سجاد شہہؑ دیں سے علی اصغرؑ کا

چہرہ جلتی ہوئی ریتی سے چھپایا نہ گیا

 

باپ کا سر جو ملا سوئی لپٹ کر ایسے۔۔۔۔۲

ماں سے بھی بالی سکینہؑ کو اُٹھایا نہ گیا

 

میر سجاد میر

Share in
Tagged in