[vc_row][vc_column width=”5/6″ offset=”vc_col-lg-offset-1″][vc_column_text css_animation=”none” el_class=”.urdu”]
ذوالجناح ۔ ذوالجناح
اہل عزا سے کہتا ہے آ کر یہ زوالجناح
لوگو کہیں پہ دیکھا ہے زہراؑ کے چین کو
بچھڑا ہے جب سے ڈھونڈ رہا ہوں میں آج تک
ہر ماتمی جلوس میں مولا حسینؑ کو
| سیدانیاں تڑپتی تھی محشر کی تھی گھڑی
ہے یاد مجھکو آخری رخصت حسینؑ کی زینبؑ نے مجھکو سونپا تھا بیٹا بتول کا |
آتی ہے اُسکے خون کی خوشبو جو بار بار
محسوس ہو رہا ہے یہیں ہے میرا سوار آیا ہے کیا جلوس میں مظلوم کربلا
|
| پیاسے کا میرے زین پہ سنبھلنا محال تھا
برچھی جگر میں تیر بدن میں یہ حال تھا اُترا تھا اک نشیب میں زہراؑ کا لاڈلا |
دیکھا جو میں نے پیاسے کی آنکھوں میں انتظار
قدموں کو چوم چوم کے کہتا تھا بار بار صغراؑ کے پاس لے چلوں گر حکم ہو تیراؑ
|
| ذخموں سے بے وطن کے بہا خون اس قدر
میری جبیں پہ بام پہ ،زین پر، رقاب پر مظلوم کربلا کا لہو ہے لگا ہوا |
مدت سے ہے تلاش غریبُد دیار کی،
پہچان ایک یہ بھی ہے میرے سوار کی، چہرے پہ خون اصغرؑ بے شیر ہے ملا
|
|
گردن ہے اُسکی یوں بھی تکلم جھکی ہوئی اپنا سوار ڈھونڈ رہا ہے یہ آج بھی بچھڑا ہے یوں حسینؑ سے اب تک نہیں ملا ذوالجناح ذوالجناح |
|
میر تکلم میر[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row]
Leave a Reply
Comments powered by Disqus